Orhan

Add To collaction

آتشِ عشق

آتشِ عشق از سیدہ قسط نمبر2

بھائی میں تیار ہوں چلیں۔۔۔حفصہ اپنا سارا سامان لے کر تیار صحن میں کھڑی تھی ۔۔۔۔۔ روحان چارپائی پہ بیٹھا ہوا تھا۔۔۔۔ ہمم خاندان کی لڑکیاں باہر جائیں گی شہر سے۔۔۔۔دادی جو پان بنا رہی تھی اور ساتھ طنے بھی مار بھی رہیں تھی۔۔۔۔ اماں! روحان نے لی ہے نہ ذمداری۔۔۔۔۔زہرہ نے اپنی بیٹی کی حمایت کی تم چپ کرو بہو۔۔۔۔۔!!!!بیٹا کیا واپس آگیا اب تمہاری بھی زبان چلنے لگی۔۔۔دادی اماں نے زہرہ کو سخت لہجے میں کہا دادی۔۔۔۔آپ۔۔۔۔تم زبان بند رکھو لڑکی نہ جانے کیا کہا ہے روحان نے انکو۔۔۔۔میرا تو بس چلے تو مار ڈالوں۔۔۔۔۔حفصہ کچھ بولتی لیکن دادی اماں نے اسے بری طرح ڈانٹ دیا۔۔۔۔ حفصہ۔۔۔۔چلو۔۔۔روحان نہیں چاہتا تھا دادی کو اور کچھ بولنے کا موقع ملے اسلئے حفصہ کا ہاتھ تھام کر کار کی طرف چلا گیا اماں دیکھائیں لیں۔۔۔۔ کیسے یہ اماں بیٹے ہمارے گھر کے قانون کو روند رہے ہیں۔۔۔۔شازیہ نے زہرہ کے جانب دیکھتے ہوۓ کہا ہاں دیکھو اگر کچھ کرے یہ کراچی میں زندہ نا دفنا دوں میں اسکو۔۔۔۔۔دادی کو تو بہت خار تھا حفصہ پہ زہرہ مور۔۔۔!!!آپی چلی گئی۔۔۔۔کیا۔۔۔پندرہ سالہ انابیہ دوڑتے ہوئی صحن میں زہرہ کے پاس آئی ہاں اب اس منحوس کی ہی کمی تھی۔۔۔۔۔دادی اماں نے انابیہ کو دیکھ کر کے کہا اماں بچی کا کچھ خیال کر لیں۔۔۔۔ تم منہ بند کرو زہرہ۔۔۔۔۔یہ منحوس پہلے پیدا ہوتے ہی ماں کو کھا گئی اور جب ایک سال کی ہوئی تو میرے بیٹے کو نگل گئی۔۔۔۔۔اپنے دوسرے بیٹے کی موت کی وجہ وه انکی بیٹی کو مانتی تھی سہی کہا اماں آپ نے اسے تو کسی۔۔۔جگہ دفع کر دینا تھا لیکن یہ بھی اس حویلی میں روحان کی وجہ سے۔۔۔۔ شازیہ نے اپنے طنزکی تیر چلائے میری جان چلو میرے ساتھ زہرہ انابیہ کا ہاتھ تھام کر اسے اپنے کمرے میں لے گئیں وه بیڈ پہ بیٹھ کر رونے لگی۔۔۔۔زہرہ مور میں منحوس نہیں ہوں۔۔۔۔ میری جان روحان نے کیا کہا تھا آپ کو۔۔۔۔یاد ہے نا زہرہ نے پیار سے اسکے آنسوں صاف کرتے ہوۓ کہا۔۔ جی یاد ہے انہوں نے کہا تھا میں انکی پرنسس ہوں۔۔۔۔دادی اسی بولتی ہیں۔۔۔۔روحان کی بات یاد آنے پہ وه مسکرانے لگی یہ میری بچی۔۔۔۔گڈ۔۔۔ایسی ہستی رہا کرو۔۔ زہرہ اماں میں بھی آپی کی طرح پڑھنے کراچی جاؤنگی۔۔۔۔ کیوں نہیں ضرور جاؤگی آپ۔۔۔۔زہرہ نے مسکراتے ہوۓ کہا


خان بابا میرے پیارے بابا۔۔۔۔خدار لاکر دے دیں۔۔۔۔بیا خان بابا سے منتیں کر رہی تھی نا نا۔۔۔۔۔بیا بی بی بلکول نہیں بڑے صاحب نے سختی سے مانا کیا ہے آپ کو باہر سے کوئی بھی اس طرح کی چیز لا کر دینے۔۔۔۔ خان بابا۔۔۔ بیا پیسے لئے انکے پیچھے پیچھے گھوم رہی تھی بانو ۔۔۔۔آپ بولیں نا۔۔۔۔وه کچن میں کام کرتی بانو سے کہہ رہی تھی بی بی پچھلی بار جب آپ باہر کا کھا کر بیمار پڑیں تھی تو بڑے صاحب نے مجھے اور خان بابا کو بہت ڈانٹا تھا یار آپ دونوں میرے گول گپوں کے دشمن ہیں۔۔۔۔جب دونوں نے سفید جھنڈا دیکھایا تو بیا صوفے پہ منہ بنا کر بیٹھ گئی۔۔۔۔ بیا بی بی میں اور خان بابا یہاں آپ کا خیال رکھنے کے لئے ہیں اور دوشمن ہم نہیں آپ کے پرنس ہیں۔۔۔۔۔ انکا تو چھوڑ دیں بس وہاں سے بیٹھے بیٹھے آرڈر دیتے ہیں۔۔۔۔ بانو یاد رکھنا یہ الفاظ بتانا بڑے صاحب کو۔۔۔۔۔خان بابا نے بیا تو چھیڑتے ہوۓ کہا خان بابا۔۔۔۔بیا نے غصہ کہا۔۔۔اور تپ کر اپنے روم میں چلی گئی پتا نہیں انکے پرنس کیسے سمبھالتے ہیں انہیں۔۔۔۔۔خان بابا نے بانو سے کہا خان بابا اس دنیا میں ایک وہی ہیں جو انکے نخرے برداشت کرتے ہیں۔۔۔۔


آج پہلا دن ہے پتا نہیں کیا ہوگا۔۔۔۔۔حفصہ یونیورسٹی میں تھی۔۔۔۔تم فکر نہیں کرو اچھا ہی ہوگا سب۔۔۔۔حفصہ کی روم میٹ اسکے ساتھ ہی تھی۔۔۔ ہاں۔۔۔چلو کلاس لیتے ہیں۔۔۔دونوں اپنی کلاس کے جانب چلی گئیں۔۔۔ دونوں کلاس لے کر جیسی باہر آئیں تو کلاس کے دوسرے سٹوڈنٹس کو بھی سینئرز نے روکا ہوا تھا۔۔۔۔ یہ روکا ہوا کیوں ہے۔۔۔۔حفصہ نے انشرہ سے پوچھا میرے خیال سے یہ سینئرز نیو سٹوڈنٹس سے تفری کر رہے ہیں۔۔۔۔ چھوڑو کرنے دو ہم چلتے ہیں۔۔۔حفصہ نے انشرہ کا ہاتھ تھاما اور آگے بڑھنے لگی اوہ! مس چادر والی تبھی حفصہ کو اپنے پیچھے کھڑے سینئرز میں سے کسی کی آواز آئی۔۔۔۔ حفصہ نے پلاٹ کر دیکھا۔۔۔۔تو سامنے ایک لڑکا کھڑا تھا لمبا چھوڑا خوبصورت سا۔۔۔۔ جی کیا مسلہ ہے۔۔۔حفصہ نے سخت لہجے میں کہا ارے آرام سے آرام سے غصہ نہ کریں مسلہ کوئی نہیں ہے ہم تو بس آپکا خوبصورت سا نام جانے کی آرزو رکھتے ہیں۔۔۔۔اسنے حفصہ کے قریب آکر کہا مسڑ دور رہے کر بات کریں۔۔۔۔حفصہ نے چار قدم پیچھے ہوتے ہوۓ کہا اور میں نہیں چاہتی اپنانام بتانا حفصہ کہہ کر چلی گئی وه اسے تب تک دیکھتا رہا جب تک وه آنکھوں سے اوجھل نہیں ہوگی۔۔۔۔۔ کیا ہو گیا۔۔۔۔ہیرو۔۔۔؟اسکے ساتھ موجود دوست نے کہا یہ انداز لہجہ افف یہ پٹھانی دل لے گئی۔۔۔۔۔ ارے اتنی جلدی۔۔۔! بیٹا پہلی نظر کا پیار۔۔۔۔وه آنکھ مار کر چلا گیا


ورقہ کی آنکھ دیر سے کھولی وه جلدی جلدی تیار ہو کر تھانے کے لئے نکلا۔۔۔۔۔ احمد ذرا جلدی چلا لو۔۔۔۔۔وه اپنے ساتھ ڈرائیونگ سیٹ پہ بیٹھے کونسٹیبل سے کہنے لگا۔۔۔۔۔ جی جی سر۔۔۔۔ اس نے اسکی غصہ بھری نظروں کو دیکھ کر گاڑی کی سپیڈ بڑھا دی۔۔۔۔کچھ ہی لمحہ گزرا تھا کے اچانک کسی نے گاڑی کو پیچھے سے ٹھوک دیا۔۔۔۔۔ کون بدتمیز ہے۔۔۔وه گاڑی رکوا کر غصہ میں اترا۔۔۔۔ جو بھی ہے آج تو گیا ویسی ہی سر کو دیر ہو رہی تھی۔۔۔۔احمد نے دل ہی دل میں خیر منائی۔۔۔۔ وه جیسی ہی پیچھے آیا۔۔۔تو دیکھا بائیک گیری ہوئی تھی اور بائیک چلانے والا شخص کھڑا اپنے کپڑے جھاڑ رہا تھا۔۔۔۔۔۔ وه شدید غصہ میں آگے بڑھا اور لڑکے کا کولر پکڑ لیا اس لڑکے نے سر پہ ہیلمٹ پہنا ہوا تھا ایک پولیس کی گاڑی کو تو نے ٹھوکا۔۔۔ہاں۔۔۔۔بائیک نہیں آتی چلانے تو کیوں نکلتے ہو لے کر میرے ایریا میں میری گاڑی ٹھوکی اب چل تو تھانے وه غصہ میں اس پہ برس رہا تھا۔۔۔۔۔۔ یہ ہیلمٹ اتر۔۔۔۔۔اس نے حکم دینے والے انداز میں کہا۔۔۔۔ اس نے نفی میں سر ہلایا۔۔۔۔۔ بیٹا اتر دے ورنہ تو جانتا نہیں ہے سر کو اگر سر نے اترا تو سر بھی ہیلمٹ کے ساتھ باہر آے گا۔۔۔۔احمد نے بیچ میں بولنا ضروری سمجھا۔۔۔۔لیکن اسکے آنکھ دیکھانے پہ خاموش ہو گیا تو ایسے نہیں مانے گا تو وه آگے بڑھا اسکا ہیلمٹ پکڑا اور اترنے لگا لیکن لڑکے نے ہیلمٹ کو پکڑ لیا۔۔۔۔لیکن اسکی طاقت زیادہ ہونے کی وجہ سے ہیلمٹ اتر گیا۔۔۔۔ اے۔۔۔۔۔۔اَللّهُ سر یہ تو لڑکی نکلی۔۔۔۔۔۔۔احمد کی آنکھیں کھولی رہے گئیں۔۔۔۔۔اس نے جیسی ہیلمٹ اترا تو اسکے لمبے بال کھولے۔۔۔۔ وه اسے دیکھ کر وہی ساکن ہوگیا۔۔ لڑکی یہ کیا ہے۔۔۔ تم چپ کرو۔۔۔۔ سر دیکھائیں غلطی ہوگی پلیز معاف کردیں۔۔۔۔۔وه اسکے آگے گھوٹنوں پہ بیٹھ گئی احمد اسکی بائیک اور اسکو دونوں کو ڈالو گاڑی میں۔۔۔۔ جی سر احمد جیسی اسے پکڑے نے کے لئے آگے بڑھا اس نے ڈور لگا دی احمد اسکے پیچھے بھاگتا لیکن اس نے مانا کردیا۔۔۔۔۔ لیکن وه پیڈل ہے ہم گاڑی میں ہم پکڑ لیں گے اسے۔۔۔۔ احمد۔۔۔۔!!!!!یہ بائیک لینے وہ آے گی۔۔۔ڈالو اسے گاڑی میں اور تھانے لے چلو۔۔۔۔وه احمد کو حکم دے کر آگے جا کر سیٹ پہ بیٹھ گیا۔۔۔


بانو بانو !!!!!!خان بابا کے آواز دینے پہ بانو بھاگتی ہوئی آئی ارے کیا ہو گیا خان بابا !!!!!بانو نے ہانپتے ہوۓ کہا میری موٹر سائیکل کہا ہیں۔۔۔۔۔؟ آپ چلا تے ہیں آپ کو پتا ہوگا۔۔۔۔۔ ارے نہیں ہے۔۔۔تھوڑی دیر پہلے تھی۔۔۔خان بابا کو پریشانی لاحق ہوگی تھی بیا کہا ہے؟اچانک خان بابا کو یاد آیا وہ واک کا کہہ کر گئیں ہیں۔۔تھوڑی دیر پہلے۔۔۔ ارے بانو بانو۔۔۔۔بیا بی بی کا ہی کام ہے۔۔۔۔خان بابا تو ماتھا پکڑ کر بیٹھ گئے۔۔۔ لیکن وه کیوں لے کر جائیں گی۔۔۔۔ ارے بد عقل لڑکی۔۔۔تمھیں انکے شوق نہیں پتا۔۔۔۔بس دعا کرو خیر خیریت سے واپس آجائیں۔۔۔ إنشاءاللّه!!لیکن کیا میں بڑے صاحب کو بتا دوں غلطی بھی نہیں کرنا وه اتنی دور سے آجائیں گے

   0
0 Comments